نو مئی کے 8 مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کو قصور وار قرار

 

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 9 مئی کے 8 مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کو قصور وار قرار دیتے ہوئے کہا ضمانتیں خارج کی جاتی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانتیں مسترد کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

اے ٹی سی ایڈمن جج منظرعلی گل نے 6 صفحات پرمشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا ، جس میں کہا ہے کہ زمان پارک میں تیارکی گئی سازش پرگواہان کےبیانات ریکارڈ پر موجود ہیں، پراسیکیوشن کے پاس بانی پی ٹی آئی کی اشتعال انگیزی کی ہدایات کےثبوت موجود ہیں۔

فیصلے میں کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی پر الزام ہے انہوں نےاپنی ممکنہ گرفتاری پرایک سازش تیار کی، الزام کےمطابق تھی سازش کہ گرفتاری کی صورت میں دیگرقیادت ریاستی مشینری جام کردے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ عمران خان کےوکیل نےدلائل دیےکہ وقوعہ کےوقت بانی پی ٹی آئی گرفتارتھے، وکیل بانی پی ٹی آئی کی دلیل میں وزن نہیں کہ بانی پی ٹی آئی وقوعہ کے وقت گرفتار تھے، وکیل نےدلائل دیے بانی پی ٹی آئی کےمختلف کیسز میں ضمانتیں بعداز گرفتاری ہو چکی ہیں لیکن ہر کیس کا فیصلہ اُس کیس کے اپنے میرٹس پر ہونا چاہیے۔

تحریری فیصلے میں کہا کہ موجودہ کیس سازش یااشتعال انگیزی پر اکسانے کا کوئی معمولی کیس نہیں ہے، پراسکیوشن کا کیس ہے بانی پی ٹی آئی نے ملٹری تنصیبات پر حملوں کی ہدایت اور سازش تیار کی، پراسیکیوشن کے مطابق بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر پارٹی لیڈران اور کارکنان نےعمل کیا۔

فیصلے میں کہنا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ نے اعجاز چوہدری ضمانت فیصلے میں سازش سے متعلق بانی پی ٹی آئی کے کردار پر بحث کی، وکیل بانی پی ٹی آئی نے اعتراض اٹھایا، مبینہ سازش کی کوئی تاریخ، وقت اور جگہ متعین نہیں، پراسیکیوشن کے مطابق زمان پارک میں 7 مئی اور 9 مئی کو اس سازش کو تیار کیا گیا، خفیہ پولیس اہلکاروں نے خود کو ورکرز ظاہر کرتے ہوئے سازش کو سنا تھا۔

عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا کہ انسداد دہشت گری عدالت بانی پی ٹی آئی کو قصور وار قرار پاتی ہے اور ان کی ضمانتیں خارج کی جاتیں ہیں، بانی پی ٹی آئی معمولی آدمی نہیں اُن کی ہدایات اور بیانات کی حامیوں کی نظرمیں قدر ہے، پی ٹی آئی کی دیگر قیادت نے بانی پی ٹی آئی کی ہدایات کو مسترد کرنے کا سوچا تک نہیں۔

تحریری فیصلے میں کہا کہ پولیس کے مطابق 11 مئی کو پولیس اہلکار پر تشدد سمیت ایسے بہت سے واقعات رونما ہوئے، پولیس کے مطابق ملٹری تنصیبات، سرکاری اداروں اور پولیس اہلکاروں پر حملے کیے گئے۔

No comments

Powered by Blogger.