جدید دور میں میڈیا کا کردار

کسی بھی معاشرے پر میڈیا کے اثرات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ معاشرے کی بہتری اور اصلاح میں میڈیا کا کردار بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ میڈیا بہتر انداز میں مسائل کو نمایاں کر سکتا ہے۔ اعلیٰ حکام اور ارباب اختیار تک مسائل پہنچانے میں میڈیا کا کردار مثالی رہا ہے۔ معاشرے میں ڈھیروں مسائل ہیں، جن پر بعض اوقات ارباب اختیار کی توجہ نہیں ہوتی، تو اس کو نمایاں کرنے میں میڈیا اپنا رول ادا کرتا ہے۔ پہلے زمانے میں ریڈیو کا بہت اہم کردار تھا، پھر ٹی وی نے آکر ریڈیو کی منزلت کم کر دی۔ اس وقت پرنٹ میڈیا کے بعد الیکٹرونک میڈیا کا دور ہے۔ الیکٹرانک میڈیا نے اطلاعات اور پیغام رسانی میں ایک انقلاب برپا کر دیا۔ اس کی وجہ فوری خبر ناظرین تک پہنچنے لگی۔ جب بھی کوئی واقعہ رونما ہوتا، الیکٹرانک میڈیا کے رپورٹرز فوری رپورٹ کرتے، اسی وقت وہ خبر نشر ہو جاتی ہے، اور یوں معلومات تک رسائی عام شہری کیلئے آسان بنا دی گئی۔ جب اخبارات کے عروج کا دور تھا، اس وقت شہریوں تک خبر پہنچنے میں ایک دن لگ جاتا تھا۔ اخبار اگلے روز شائع ہوتا، تو اس میں خبر شامل کی جاتی، مگر اب الیکٹرونک میڈیا نے یہ طوالت بھی ختم کر دی، اور خبر کا تیز ترین ذریعہ الیکٹرانک میڈیا بن گیا۔ الیکٹرانک میڈیا کا طوطی بول رہا ہے، ساتھ ہی سوشل میڈیا نے اپنے قدم جمائے اور رائے عامہ کے بنانے اور بگاڑنے میں نمایاں ترین کردار ادا کیا۔ ہر شہری کے ہاتھ میں موبائل فون ہے، جس کی وجہ سے ہر معاملے میں اسے رسائی حاصل ہے۔ جس سے کوئی بھی خبر منٹوں سکینڈوں میں شہریوں تک پہنچ جاتی ہے۔ اس میں ایک نقصان جو سامنے آیا، وہ یہ کہ سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں کی صداقت مشکوک ہوتی ہے۔ اس حوالے سے کوئی کنفرمیشن نہیں ہوتی کہ یہ خبر مصدقہ ہے یا گھڑی گئی ہے۔ جبکہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر شائع اور نشر ہونیوالی خبریں مصدقہ بھی ہوتی ہیں اور معتبر بھی۔ یہ الگ بات ہے کہ اس حوالے سے حکومتی پالیسیاں بھی اثرانداز ہوتی ہیں، اس کے باوجود تجزیے اور تبصرے، ان حکومتی پالیسیوں سے بالا ہوتے ہیں۔ جن سے معلومات تک رسائی آسان ہو گئی ہے۔ رائے عامہ کی تیاری کیلئے خبروں کیساتھ ساتھ تجزیہ وتحلیل بھی اہمیت رکھتا ہے۔ اس لئے بڑے بڑے تجزیہ کاروں کو ٹی وی چینلز اپنے پروگرامز میں بلواتے ہیں، ان سے تجزیہ کروایا جاتا ہے، اور یوں کوئی تجزیہ کار حق میں تو کوئی مخالفت میں اپنے دلائل کیساتھ اپنی رائے دیتا ہے۔ سیاسی جماعتیں اپنے نمائندے بھیجتی ہیں جو اپنی پارٹی پالیسی کے مطابق گفتگو کرتے ہیں اور اپنے فالووز کو پارٹی پالیسی اور مستقبل کی منصوبہ بندی سے آگاہی دیتے ہیں۔ اس سے عام آدمی کو اپنی رائے بنانے میں آسانی ہو جاتی ہے۔ اس کیساتھ ساتھ معاشرے کے مسائل کے حل کروانے میں اور زمانۂ حاضر میں میڈیا قوموں کے عروج اور ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتا دکھائی دیتا ہے۔ جن ممالک میں میڈیا ذمہ داری کیساتھ اپنی اس طاقت کو مثبت اندازمیں ملکی ترقی اور معاشرتی ہم آہنگی کیلئے استعمال میں لاتا ہے۔ وہاں کے معاشروں میں باہمی رواداری اور اپنائیت دکھائی دیتی ہے۔ گویا میڈیا کی اہمیت سے انکار ممکن ہی نہیں۔ میڈیا حکومت پر ایک نگران کے طور پر بھی کام کرتا ہے۔ اس کے اعمال کی نگرانی اپنا ذمہ اور فرض سمجھتا ہے۔ حکومت کے کسی بھی غلط کام یا طاقت کے غلط استعمال پر اُسے جوابدہ ٹھہراتا ہے۔ اس سے حکومتی اہلکار بھی اپنے قدم پھونک پھونک کر رکھتے ہیں۔ حکومت نے بھی میڈیا کی نگرانی کیلئے پیمرا کے نام سے ایک ادارہ بنایا ہے تاکہ میڈیا شتر بے مہار نہ بنے اور اپنی حدود و قیود میں رہے۔ اس حوالے سے میڈیا کی بھی حدود معتین کی گئی ہیں۔ اس لئے تمام معاملات تبھی بہتر انداز میں چلتے ہیں جب مانیٹرنگ کا عمل بھی ساتھ ساتھ ہو، احتساب نہ ہو تو بگاڑ بڑھنے کے امکانات ہوتے ہیں۔ اس لئے معاشرے کی بہتری کیلئے میڈیا کے مثبت کردار کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ میڈیا کے ذمہ داران کو بھی چاہیئے کہ معاشرے کی تربیت بہتر انداز میں اور مثبت پہلووں پر کریں۔ معاشرے کی اچھائیوں کو زیادہ نمایاں کریں، جس سے دوسرے لوگ بھی شہ لیں اور معاشرے میں امن و بھائی چارے کی فضا بنے۔ کسی بھی ملک کا میڈیا اگر مثبت رپورٹنگ کر رہا ہے اور معاشرے کی بہتری کیلئے کردار ادا کر رہا ہے تو اس سے بڑی کوئی نعمت نہیں۔ یہ جدید دور ہے، ہر شخص کے ہاتھ میں موبائل فون ہے، وہ ہر خبر سے آگاہ ہے، تو ایسے میں اگر سچائی کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا جائے اور حقیقت سے آگاہی دی جائے، تو معاشرہ ترقی کرتا جائے گا اور اگر میڈیا اپنا کردار مثبت طریقے سے ادا نہیں کرتا، تو معاشرے کی تباہی میں بھی موثر ترین کردار میڈیا ہی ادا کر سکتا ہے۔ اس لئے میڈیا کے ذمہ داران کو چاہیئے کہ اپنے معاشرے کی بہتری اور ملک کی  ترقی کیلئے کردار ادا کریں اور ہمیشہ مثبت انداز میں اپنی ذمہ داریوں سے عہدہ براء ہوں، اس سے ہی ہمارے معاشرے میں بہتری آئے گی اور ہمارا ملک ترقی کرے گا۔

No comments

Powered by Blogger.