بجلی صارفین کو 2 ماہ کا ریلیف،نئے ٹیکسز کا منصوبہ بھی تیار

پاکستانی قوم ان دنوں معاشی مسائل سے دوچار ہے بے روزگاری، غربت، مہنگائی، محدود وسائل اور بلوں میں بے دریغ ٹیکسز  تابوت میں آخری کیل ثابت ہو رہے ہیں۔ حکومت کی جانب سے آئے روز یوٹیلیٹی بلز میں  نئے ٹیکسز کا نفاذ ڈراؤنا خواب ثابت ہورہا ہے، جس برق رفتاری سے اخراجات اور مہنگائی میں اضافہ ہورہا ہے آمدنی کا نہ بڑھنا شہریوں کی دکھتی رگ ہے۔ حکومت پنجاب کی جانب سے 45 ارب روپے کے منصوبے سے شہریوں کو آئندہ 2 ماہ کیلئے 14 روپے فی یونٹ بجلی سستی کرنے کا اعلان کیا گیا ہے، یہ ریلیف بجلی بلوں پر اضافی ٹیکسز کو ختم کرنے یا مستقل کمی نہیں کے بارے نہیں ہے۔ اس فیصلے پر جہاں پنجاب حکومت شادیانے بجا رہی ہے تو دوسری جانب سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی جانب سے جہاں وفاق سے ریلیف کا مطالبہ کیا گیا ہے وہیں سیاسی رہنماؤں نے توپوں کے رخ مسلم لیگ ن اور میاں نواز شریف کی جانب موڑ دیا ہے۔ 

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بنیادی طور پر ٹیرف کو ریوائز کرنا چاہئیے، آئی پی پیز کی کپیسٹی پیمنٹ پاکستانی عوام نہیں کرے گی۔ سندھ حکومت کا 3000 ارب کا بجٹ ہے، کراچی کے لوگ جو معیشت چلا رہے ہیں جو ٹیکس ادا کر رہے ہیں ان کیلئے کوئی ریلیف نہیں؟ چاہے دو ماہ کیلئے ہی ریلیف سہی تو جب پنجاب حکومت ریلیف کا اعلان کر رہی ہے تو سندھ حکومت کیوں نہیں؟ حافظ حمدللہ نے کہا کہ بجلی سستی کرنے کا اعلان خوش آئند ہے  لیکن  یہ اعلان پورے پاکستان کیلئے کیوں نہیں کیا گیا، کیا پورا پاکستان پنجاب ہے؟ ثابت ہوگیا کہ نوازشریف صرف پنجاب کے لیڈر ہیں۔ مصطفی کمال بولے کہ بجلی پورے ملک کیلئے 18 روپے فی یونٹ کم ہونی چاہئیے تھی، نوازشریف کی پریس کانفرنس سے غلط پیغام گیا، پنجاب حکومت کے اس فیصلے سے نوازشریف نے اپنے سیاسی قد کم کیا ہے۔

مئیر کراچی بیرسٹر مرتضی وہاب نے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم ائی پی پیز کے کچھ ایریاز پر کام کریں تو 77 ارب روپے سے بجلی کے ریٹ میں مستقل طور پر اڑھائی سے 3 روپے فی یونٹ کمی لائی جاسکتی ہے انہوں نے کہا کہ ان کے پاس ایسا پروگرام ہے جس میں اگر وفاق اور صوبائی حکومتیں 64، 64 ارب  کا حصہ ڈالیں تو مجموعی طور پر 128 ارب سے مستقل طور پر شہریوں کو تقریباً 44، 45 روپے فی یونٹ بجلی مہیا کی جاسکتی ہے۔ مشیر خزانہ کے پی مزمل اسلم نے کہا کہ پورے پاکستان کے وسائل پنجاب کے پاس ہیں 3800 ارب روپے پنجاب کا بجٹ وفاق سے بھی بڑا ہے۔

 بجلی کے بلوں میں ٹیکسز کی تفصیلات کچھ یوں ہیں کہ بلوں پر دو طرح کے ٹیکسز لگائے جارہے ہیں آئیسکو چارجز اور گورنمنٹ چارجز۔ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ، فنانشل کاسٹنگ سرچارج اور کیو ٹی آر ٹیرف ایڈجسٹمنٹ آئیسکو چارجز ہیں جبکہ ٹیلی ویژن فیس، جنرل سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس، فردر ٹیکس آن ایف پی اے اور آؤٹ سٹینڈنگ اماؤنٹ گورنمنٹ چارجز کے کھاتے میں آتے ہیں اور یہیں پر بس نہیں ہوتی اس کے بعد مزید بل ایڈجسٹمنٹ شامل کی جاتی ہے جس کے بعد ہمارے بل ہزاروں میں آجاتے ہیں۔ اور اگر ڈالر کی قیمت بڑھے یا مہنگائی ہوتی ہے تو وہ بھی شہریوں کو ہی ادا کرنا پڑے گا، جب اتنے زیادہ ٹیکسز لگائے جائیں تو پھر عوام کی چیخیں نکلنی ہی ہیں۔

ایک طرف عارضی ریلیف کی بات ہوئی ہے تو بجلی کمپنیاں بھی پیچھے نہیں رہی اور ان کی جانب سے کپیسٹی چارجز، ٹرانسمیشن لاسز، لائنوں کی مرمت اور سسٹم کے استعمال کی فیس کی مد میں صارفین سے مزید 46 ارب 99 کروڑ بٹورنے کی تیاری پکڑ لی ہے۔ یاد رہے کہ آئی پی پیز کو کپیسٹی پیمنٹ کی مد میں بجلی بنائے بغیر اربوں روپے حاصل کرنے اور کمپنیوں کی تفصیلات منظر عام پر آنے کے بعد پاکستانیوں نے آئی پی پیز سے معاہدے ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا، جماعت اسلامی کا اسلام آباد دھرنا بھی بجلی کے بلوں میں کمی لانے اور آئی پی پیز سے معاہدے ختم کرنے کیلئے ہی دیا گیا تھا۔ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ بجلی کے بلوں کے حوالے سے عوام میں تشویش پائی جاتی ہے، بلوں میں بے تحاشہ اضافہ سے شہریوں کی ہمت جواب دے گئی ہے اور بل ادا نہ ہونے پر قرض لینے اور خود کشیوں تک نوبت جاپہنچی ہے۔ اگر حکومت کیجانب سے اس مسئلے پر قابو نہ پایا گیا تو وہ دن دور نہیں جب یہ بحران کی شکل اختیار کرلے گا، جس کے بعد بنگلہ دیش اور سری لنکا جیسے واقعات پاکستان میں بھی رونما ہو سکتے ہیں۔

آئیے یہاں کچھ ایسے منصوبوں کا ذکر کرتے ہیں جو ہم نے برادر ہمسایہ ملک چین کے اشتراک سے لگائے ہیں اور وہ سستی اور معیاری بجلی پیدا کر رہے ہیں۔ چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور اور بیلٹ روڈ انیشی ایٹو کا فیلگ شپ توانائی منصوبہ ساہیوال کول پاور پلانٹ 1320 میگاواٹ بجلی تقریباً 20 سے 22 روپے فی یونٹ پیدا کررہا ہے۔ پلانٹ 22 ماہ کی قلیل مدت میں پورا ہوا، جہاں 660 میگاواٹ کے 2 الیکٹریسٹی پروڈکشن یونٹ ہیں جو سپرکریٹیکل ٹیکنالوجی کے تحت کام کرتے ہیں جس کے ارد گرد کے ماحول پر کوئی منفی اثرات مرتب نہیں ہوتے۔ ساہیوال کول پاور پلانٹ ای ایس پی (الیکٹروسٹیٹک پریسیپٹیٹر )اور ایف جی ڈی (فلوئڈ گیس ڈی سلفائزیشن) ٹیکنالوجیز کے تحت کام کررہا ہے۔ پاک مٹیاری لاہور ٹرانسمیشن لائن چائنہ کی مدد سے لگنے ولا ہائی وولٹیج ایچ وی ڈی سی ٹرانسمیشن لائن منصوبہ ہے جو 660 کےوی ایچ وی ڈی سی ٹرانسمیشن لائن  880 کلومیٹر (547 میل) طویل لائن ہے منصوبہ کی ٹرانسمیشن کپیسٹی  4000 میگا واٹ ہے۔ منصوبہ 1.5 بلین ڈالر کی لاگت سے 2021 میں مکمل ہوا، جہاں پر لائن لاسز سب سے کم 2.96 فیصد سے 4.21 فیصد تک ہے جو کہ نہ ہونے کے برابر ہے۔

ہمیں اپنے آئرن برادر ہمسایہ ممالک چین کی ٹیکنالوجی سیکٹر میں ترقی اور صلاحیتوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مزید ایسے منصوبے لگانے کی ضرورت ہے جس کے ذریعے ہم اپنی عوام کو سستی بجلی فراہم کرکہ ان کی مشکلات کم کر سکتے ہیں۔

No comments

Powered by Blogger.