نیند نہ آنے کی شکایت کرنے والوں کے لئے بہترین اور فائدہ مند تجاویز
موجودہ دور میں ہر آدمی نیند نہ آنے کی شکایت کرتا ہے۔ لوگوں کی اکثریت رات کو روشنیاں گل کرکے جب سونے لیٹتی ہے تو خیالات آگھیرتے ہیں اور نیند کوسوں دور بھاگتی ہے۔
ماہرین نے اس کےلیے بعض طریقہ کار اختیار کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
سارے کام کرنے کے بعد جب ہم سونے کےلیے لیٹتے ہیں تو فکریں، پریشانیاں، مشکلات، کرنے کے کام اور دوسری مصروفیات ذہن میں سر اٹھاتی رہتی ہیں۔
بستر کو کتاب پڑھنے، کھانے پینے یا موبائل فون دیکھنے کی جگہ نہ بنائیں۔ دماغ کو شعوری طور پر بتائیں کہ یہ صرف سونے کی جگہ ہے۔ اگرآپ ایسا نہیں کرتے تو خود پر مشروط بے خوابی (کنڈیشنل انسومنیا) طاری کرلیں گے جو دھیرے دھیرے حاوی ہوتی جائے گی۔
صرف نیند کی صورت میں ہی بستر پر جائیں۔ یعنی جب نظریں بوجھل ہونے لگے، نیند کا غلبہ طاری ہو تب ہی بستر کا رخ کیجئے۔ اگرسوتے وقت موبائل فون اسکرولنگ، ٹی وی دیکھنا یا کوئی اور کام کرنا ہے تو اس سے دماغ جاگنے لگتا ہے اور نیند کی جانب راغب نہیں ہوتا۔
اگر بسترپر لیٹنے کے 15 یا 20 منٹ بعد نیند نہ آئے تو اٹھ کر کسی اور کمرے میں جائیں۔ پانی پیئیں، یا کتاب پڑھ لیجئے اور اطمینان سے بیٹھنے کی کوشش کیجئے۔ جب نیند کا غلبہ ہو تو بستر پرجائیں اور دوبارہ سونے کی کوشش کیجئے۔ کوئی معمہ حل کریں جس میں دماغی قوت صرف ہو اور تھکاوٹ کا احساس ہو۔
اگر آپ یہ عمل کرتے ہیں تو دو تین چکروں کے بعد آپ کا بدن سونے کے لیےتیار ہوجائے گا۔ اس پرعمل کرکے کئی افراد کو بہت فائدہ ہوا ہے۔
اسی طرح صبح ایک ہی مقررہ وقت پر بیدار ہوکر بستر سے اٹھ جائیں خواہ رات کو کتنی ہی دیر سے سوئے ہوں۔ اس سے نیند کا دورانیہ مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔ اگر یہ عمل کئی رور تک برقرار رکھا جائے تو جسمانی گھڑی ازخود بہتر ہوجائے گی۔
نیند کے وقت ہرقسم کی پریشانی اور فکر سے دماغ کو خالی کرنا ضروری ہے۔ اس کا بہتر طریقہ ہے کہ زندگی کے خوشگوار واقعات یا بہتر تجربات کو دماغ میں دوہرائیں۔ یہ عمل کوگنیٹوو ری فوکسنگ کہلاتا ہے۔ بہتر ہوگا کہ وہ لمحات دوبارہ یاد کریں جو دماغ میں واضح اور تازہ ہوں۔ اس سے ارتکاز میں مدد ملے گی۔
پھر یاد دلاتا ہوں کہ منفی خیالات اور فکریں دوبارہ ہمیں جھنجھوڑ دیتی ہیں۔ ان سے دور رہیں تو بہتر ہے۔
ایک مؤثر عمل ’ مسل ریلیکسیشن تھراپی‘ کہلاتا ہے۔ اس میں بدن کے تناؤ والے حصوں کو پرسکون رکھیں اور اسے حالتِ سکون میں لے کر آئیں۔
اس کے لیے ذہن میں خوبصورت مناظر کا تصور، موسیقی سننا، سانس کی مشقیں اور دیگر افعال مفید ثابت ہوسکتے ہیں۔ ضروری ہے کہ لیٹتے ہی دماغ کو سکون کی حالت میں لے جائیں اور پرسکون رہتے ہوئے نیند کو خوش آمدید کہیں۔
دن کے وقت ہی پریشانیوں اور فکر کا وقت رکھ لیجئے اور اس پر غور کیجئے۔ اگرآپ ایسا کرتے ہیں تو رات کو ان کا حملہ نہیں ہوگا۔ اس کا سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ جو فکراورخیالات آپ کو پریشان کررہی ہیں ان کی فہرست دن میں ہی بنالیں اور لکھ کر رکھ لیجئے۔
رات کے وقت اگرآپ کی آنکھ کھل جاتی ہے تو اسے کوئی بیماری نہ سمجھیں بلکہ یہ معمول کا حصہ ہے۔ وجہ یہ ہے کہ نیند کے چکر(سائیکل) چلتے رہتے ہیں۔ اس میں ہلکی اور گہری نیند کے جھونکے آتے اور جاتے رہتے ہیں۔ تو رات کے وقت کچھ وقت کے بیداری ایک معمول کا حصہ ہوسکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق ان امور پر عمل کرکے نیند کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔
No comments