دو ماہ سمندر میں پھنسا رہنے والا ملاح کچی مچھلی اور بارش کے پانی پر گزارا کرتا رہا

آسٹریلیا سے ایک حیران کن خبر نے سب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے جہاں پر ایک ملاح ، جو دو ماہ تک سمندر میں کچی مچھلی کھا کر اور بارش کا پانی پی کر زندہ رہا، کو بچا لیا گیا۔

عرب میڈیا کے مطابق اپنے کتے کیساتھ دو ماہ تک کھلے سمندر میں پھنسے آسٹریلوی ملاح کو بچا لیا گیا، دل گرفتہ کر دینے والی ویڈیو آ گئی۔ ملاح بحر الکاہل میں دو ماہ تک پھنسا رہا اور اس دوران بارش کا پانی پینے اور کچی مچھلی کھانے کی بدولت زندہ رہنے میں کامیاب رہا۔

51 سالہ شہری ،جس کا نام ٹِم شیڈوک ہے،نے آسٹریلوی میڈیا کو ویڈیو کلپ میں بتایا کہ وہ بہت کم کھانا کھانے اور پانی پینے کے باوجود بہت اچھا محسوس کر رہا ہے۔ میں سمندر میں بہت مشکل آزمائش سے گزرا ہوں۔ مجھے صرف آرام اور اچھی خوراک کی ضرورت ہے کیونکہ میں اتنے عرصے سے سمندر میں اکیلا رہا ہوں۔

ٹم شیڈوک اور اس کے کتے ’بیلا‘ نے اپریل میں میکسیکو کے بندرگاہی شہر لا پاز سے سفر کیا اور فرانسیسی پولینیشیا میں ڈاک کرنے سے پہلے 6 ہزار کلومیٹر کا سفر طے کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ تاہم جلد ہی ٹِم نے خود کو بحر الکاہل میں پھنسے ہوئے پایا جب بڑی لہروں نے کشتی کو نقصان پہنچایا اور اس کے الیکٹرانک آلات کو بھی ناکارہ کر دیا۔

عرب میڈیا کے مطابق رواں ہفتے ایک ہیلی کاپٹر نے ان کی سمندر میں موجودگی کی بابت آگاہ کیا تھا جس کے بعد ایک بحری ٹرالر (مچھلیوں کا شکار کرنے والا بحری جہاز) نے انہیں ریسکیو کیا تھا۔ اس بحری جہاز پر موجود ڈاکٹر نے آسٹریلیا میڈیا کو بتایا کہ اُن کی صحت مستحکم ہے۔

ریسکیو کیے جانے کے بعد انھیں مسکراتا اور بازو پر بلڈ پریشر چیک کرنے کا آلہ لگائے دیکھا جا سکتا ہے۔ صحت کی صورتحال کے پیش نظر وہ کم مقدار میں کھانا کھا سکتے ہیں۔

انھیں ریسکیو کرنے والا بحری ٹرالر اب میکسیکو کی جانب واپس آ رہا ہے جہاں ٹم شیڈوک کے طبی ٹیسٹ کیے جائیں گے اور اگر ضرورت ہوئی تو انھیں مزید علاج کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔



No comments

Powered by Blogger.